مقبوضہ کشمیر میں عدالت نے سید علی گیلانی اورمحمد یاسین ملک کو 22سال پرانے مقدمے میں بری کردیا

یکم جنوری :مقبوضہ کشمیر میں سرینگر کی ایک عدالت نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی، جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک اور کئی دیگر حریت رہنماﺅں کو ایک 22سال پرانے مقدمے میں بری کردیا ہے۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق جج فوزیہ پال نے 1998ءکے ایک جھوٹے مقدمے میں استغاثہ کی طرف سے ان رہنماﺅں کے خلاف کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکامی کے بعد انہیںبری کردیا ۔ عدالت نے گزشتہ ماہ دو مقدمات میں کئی حریت رہنماﺅں کو طلب کیا تھا جن میں سید علی گیلانی، محمد یاسین ملک، پروفیسر عبدالغنی بٹ ، جاوید احمد میر ، ڈاکٹر غلام محمد حبی او رغلام نبی ذکی شامل تھے ۔ ہائی کورٹ کی طرف سے 22سال پرانے مقدمے کو تیزی سے نمٹانے کی ہدایت کے بعد گزشتہ ایک ماہ کے دوران تیزرفتاری سے سماعت جاری رہی۔ بھارتی پولیس نے یہ مقدمات 1998 ءمیں سرینگر میں بھارت مخالف احتجاجی مظاہرے کرنے پر شہر کے رام منشی باغ پولیس سٹیشن میں درج کئے تھے۔ استغاثہ حریت رہنماﺅں کے خلاف کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام ہوئی اور جج نے انہیں بری کرکے مقدمہ خارج کردیا۔ جج نے سید علی گیلانی اور محمد یاسین ملک کو ذاتی طورپر پیش کرنے کی ہدایت کی تھی تاہم دونوں رہنماﺅں کے وکلاءایڈوکیٹ اعجاز احمد ڈار اورایڈوکیٹ بلال احمد وانی نے عدالت کو بتایا کہ کہ محمد یاسین ملک نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں اور سید علی گیلانی گھر میں نظربند اور علیل ہیں اس لئے انہیں پیش نہیں کیا جاسکتا ۔ دونوں رہنماﺅں کے اہلخانہ کی طرف سے حلفنامے جمع کرانے کے بعد عدالت نے انہیں بری کردیا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں