کشمیرمیں انٹرنیٹ سروسز کی بحالی اور پابندیوں سے متعلق پرسپریم کورٹ نے فیصلہ سنادیا

تمام ضروری سروسز کے لئے انٹرنیٹ کی بحالی کا حکم
احکامات پر ایک ہفتے کے اندر جموں و کشمیر انتظامیہ کو نظر ثانی کرنا ہوگی
انٹرنیٹ پر پابندی لگانا مناسب نہیں ،یہ جمہوری ملک ہے
کہیں بھی دفعہ144 لگائی جائے تو اسے غیرمعینہ نہیں کیا جاسکتا

سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ خدمات اور مواصلاتی نظام پر عائد پابندیوں سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے تمام ضروری سروسز کے لئے انٹرنیٹ کی بحالی کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ان احکامات پر ایک ہفتے کے اندر جموں و کشمیر انتظامیہ کو نظر ثانی کرنا ہوگی۔عدالت عظمیٰ نے ایسی تمام سرکاری اور مقامی تنظیموں کی ویب سائٹوں کو بحال کرنے کا حکم دیا ہے جہاں انٹرنیٹ کا غلط استعمال کم ہوتا ہے۔
سپریم کورٹ کی تین رکنی بینچ نے کہا کہ سیاسی معاملات پر کورٹ فیصلہ نہیں کر سکتی ۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جینے کے حق کی حفاظت کی جانی چاہیے۔جموں و کشمیر میں انٹر نیٹ پر پوری طرح پابندی لگانا بہت سخت قدم ہے۔عدالت نے کہا کہ عوام کو اپنی اختلاف رائے رکھنے کا پورا حق ہے اور انٹر نیٹ رائے اظہار کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے مرکز کی مودی حکومت سے غیر ضروری احکام واپس لینے کے لئے کہا ۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں واضح لفظوں میں کہا کہ’حکومت کو بھی کوئی احکام جاری کرنے سے پہلے توازن بنانا چاہئے۔ انٹرنیٹ پر پوری پابندی بہت سخت قدم ہے۔ عوام کو اپنی اختلاف رائے رکھنے کا پورا حق ہے۔انٹرنیٹ پر پابندی ایک طے شدہ مدت کے لئے ہونی چاہئے جس کا وقتافوقتا میں جائزہ لیا جانا چاہئے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق عدالت نے کہا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ طبی سہولیات سے متعلق خدمات بالکل متاثر نہ ہوں ۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں واضح انداز میں کہا کہ انٹرنیٹ پر پابندی لگانا مناسب نہیں ہے۔ یہ جمہوری ملک ہے، یہاں ہم کسی کو اس طرح نہیں رکھ سکتے۔ساتھ ہی کورٹ نے دہرایا کہ انٹرنیٹ غیر معینہ مدت کے لئے بند نہیں کیا جاسکتا۔
ساوتھ ایشین وائر کے مطابق عدالت عظمی نے کہا کہ انٹرنیٹ پر پابندی اظہار رائے پر پابندی لگانے کے مترادف ہے۔ لوگوں کے حقوق نہیں چھینے جانے چاہیے۔ سات دنوں کے اندر دفعہ 144 پر جائزہ لیا جانا چاہیے۔ حکومت دلائل کو سپریم کورٹ نے رد کر دیا۔ کہیں بھی دفعہ144 لگائی جائے تو اسے غیرمعینہ نہیں کیا جاسکتا۔ غیر معمولی حالات میں ہی اس کا نفاذ کیا جاسکتا ہے۔اس دفعہ کا استعمال بار بار نہیں کیا جانا چاہیے۔ حکومت کو اس پر واضح موقف پیش کرنا چاہیے۔
جمعے کوصبح 10 بج کر 30 منٹ پر بنچ کی موجودگی میں جسٹس این وی رامانا نے فیصلہ پڑھ کر سنانا شروع کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں