کشمیر یوں کی مرضی کے بغیر کوئی فیصلہ قابل قبول نہیں،راجہ فاروق حیدر

راولاکوٹ: وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ کشمیر یوں کی مرضی کے بغیر کوئی فیصلہ قابل قبول نہیں ، گلگت بلتستان کو صوبہ نہیں بننے دیں گے ، اور نہ ہی کسی میں اتنی جرات ہے کہ وہ تقسیم کشمیر کے فارمولے کو عملی جامہ پہنائے ، وکلا کی بھاری ذمہ داری ہے کہ وہ موجودہ حالات میں اپنا کردار ادا کریں ، پونچھ کی دھرتی سے ہی انقلابی تحریکیں چلی ہیں اور اب بھی سب لوگو ںکی نظریں پونچھ پر لگی ہوئی ہیں ، مقبوضہ کشمیر کی مائیں بہنیں آج بھی اس انتظار میں ہیں کہ کب پاکستانی فوج ان کو ظلم وستم سے نجات دلائے گی ، آزادکشمیر کی حکومت کو گلگت بلتستان ملا کر ایک انقلابی اور بانی حکومت قائم کی جائے جس کے پلیٹ فارم سے تحریک آزادی کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کیاجائے ۔ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن راولاکوٹ کا بار روم جدید ترین سہولتوں سے آراستہ کر کے حکومت آزادکشمیر بنائے گی ، ڈسٹرکٹ بار راولاکوٹ کیلئے دس لاکھ روپے کے عطیہ کا بھی اعلان کیاجاتا ہے ، ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعہ اور ہفتہ کی رات مقامی ہوٹل میں ڈسڑکٹ بار ایسوسی ایشن پونچھ راولا کوٹ کے نو منتخب عہدیداران کی حلف بردار ی کی تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔حلف بردار ی کی اس تقریب کی صدارت نومنتخب صدر سردار محمد صابر کشمیر ی ایڈووکیٹ نے کی ، جبکہ حلف برداری کی تقریب کے پہلے حصے کی کاروائی سبکدوش ہونے والے جنرل سیکرٹری سردار امجد نسیم ایڈووکیٹ نے چلائی ، جبکہ بقیہ کاروائی نو منتخب جنرل سیکرٹری عظمی عثمان ایڈووکیٹ نے احسن طور پر کنڈکٹ کی ۔ڈسٹرکٹ بار کے ممبر عبید زبیر ایڈووکیٹ کی تلاوت کلام پاک سے تقریب کا آغاز ہوا جبکہ خاتون وکیل نمیرہ الیاس نے پرسوز نعت شریف پیش کر کے شرکاء تقریب پر سکتہ طاری کر لیا ۔اس تقریب سے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آزادکشمیر کے صدر خواجہ منظور قادر ایڈووکیٹ ، صدر تقریب سردار صابر کشمیری ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیا ۔اس کے بعد نو منتخب عہدیداران جن میں سردار محمد صابر کشمیر ی ایڈووکیٹ (صدر) ، امیر حمزہ کیانی ایڈووکیٹ (نائب صدر)، عظمی عثمان ایڈووکیٹ (جنرل سیکرٹری ) ، سرفراز مشرف ایڈووکیٹ(جوائنٹ سیکرٹری )اور ممبران ایگزیکٹو کمیٹی عبید زبیر ایڈووکیٹ، سردار صدام حسین ایڈووکیٹ، سردار پرویز افضل ایڈووکیٹ، سردار امروز شاہین ایڈووکیٹ اور سردار ضیاء ظفر ایڈووکیٹ نے حلف اٹھایا ۔سردار رضوان فاروق ایڈووکیٹ نے کامیاب امید واران کا نوٹیفکیشن پڑھ کر سنایا ، حلف برداری کی اس تقریب میں آزادکشمیر کے وزراء سردار میر ا کبر خان ، ڈاکٹر نجیب نقی خان، سید افتخار گیلانی ، مشیر حکومت سردار ضیاء سردار ، معاون خصوصی امدادطارق کے علاوہ سابق اسپیکر قانون ساز ا سمبلی سردار سیاب خالد خان، کمشنر پونچھ ڈوثیرن چوہدری محمد رقیب ، ڈی آئی جی پونچھ رینج سردار راشد نعیم ، سابق وزیر حکومت سردار طاہر انور ایڈووکیٹ ، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سردار جاوید ناز، منیر احمد فاروقی ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج ، سردار محمد عارف خان ڈسٹرکٹ قاضی ، سردار غضفر خان ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج ، راجہ یوسف ہارون ڈسٹرکٹ فیملی جج ، راجہ صنور کمالی سنیئر سول جج ، گلشیر احمد ڈپٹی رجسٹرار عدالت العالیہ ، سردار برہان الدین گیلانی سول جج کورٹ نمبر ایک ، ڈپٹی کمشنر پونچھ ارشد محمود جرال ، ایس ایس پی پونچھ چوہدری ذوالقرنین سرفراز ،محمد شفیق ہاشمی (سنیئر تحصیل قاضی)، چوہدری محمد فیاض تحصیل قاضی کورٹ نمبر دو ، محمد عرفان سہروری تحصیل قاضی کورٹ نمبر ایک، تحصیل بار ایسوسی ایشن عباسپور اور ہجیرہ کے صدور اور عہدیداران و ممبران سردار محمد کمال خان ایڈووکیٹ، سید حبیب حسین شاہ ایڈووکیٹ، اور سرکردہ سیاسی و سماجی زعماء کی بڑی تعداد موجود تھی ۔ صدر ڈسٹرکٹ بار راولاکوٹ سردار صابر کشمیری ایڈووکیٹ نے اپنے خطاب میں کہا کہ کشمیر کے حوالے سے وزیر اعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے جو آواز اٹھائی ہوئی ہے وہ پوری کشمیری قوم کی آواز ہے ، آزادکشمیر کی وکلا برداری وزیر اعظم آزادکشمیر کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑی ہے ، انہوں نے تجویز پیش کی کہ گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کو ملا کر ایک نمائندہ انقلابی حکومت کا قیام عمل میں لایاجائے ، حکومت پاکستان اس حکومت کو تسلیم کرتے ہوئے اسلام آباد میں سفارت خانہ قائم کرے ، اور کشمیر یوں کو اپنی تحریک چلانے کا اختیار دیاجائے ، انہو ںنے کہا کہ راجہ فاروق حیدر خان آزادکشمیر کے پہلے وزیراعظم ہیں جنہوں نے کشمیر کے حوالے سے واضح ، دوٹوک اور جاندار موقف اختیار کیا ہوا ہے جس سے کشمیر یوں کا تشخص بحال ہورہا ہے ، سردار صابر کشمیر ی ایڈووکیٹ نے کہا کہ وہ نہ ہی کوئی سپاس نامہ پیش کررہے ہیں اور نہ ہی کوئی مطالبہ کیاجارہا ہے بلکہ ان کا مطالبہ یہی ہے کہ کشمیر یوں کو ان کی مرضی کے مطابق اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے کا اختیار دینے کیلئے وزیراعظم آزاد کشمیر سامنے آئیں اور اس کو آگے بڑھائیں ۔اس موقع پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر خواجہ منظور قادر کی تجویز پر وزیراعظم آزادکشمیر نے اعلان کیا کہ ڈسڑکٹ بار روم کی مکمل تعمیر حکومت آزادکشمیر کروائے گی ، جبکہ سردار طاہر انور ایڈووکیٹ کے توجہ دلانے پر وزیراعظم آزادکشمیر نے ڈسڑکٹ بار راولاکوٹ کیلئے دس لاکھ روپے کی گرانٹ کا اعلان کیا ۔وزیر اعظم آزادکشمیر نے ڈسٹرکٹ بار راولاکوٹ میں یکے بعد دیگرے تین خواتین وکلا کو جنرل سیکرٹری منتخب کرنے پر وکلا کی سوچ کو مبارکبا د دی ، وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں کشمیر کی موجودہ بدلتی ہوئی صورت حال پر تفصیلی خطاب کیا انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر بیس کیمپ اب بزنس کیمپ بن گیا ہے ۔بانی آزادکشمیر سردار محمد ابراہیم خان کو جب اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر پیش کررہے تھے تو انہیں سبکدوش پیش کر کے ان کی واپسی سے قبل آزادکشمیر میں ایک نام نہاد حکومت قائم کی گئی تھی ، ا س کے بعد تحریک آزادی کشمیر کو خاصہ نقصان ہوا ، انہوں نے کہا کہ کشمیر ی ہی رائے شماری کے ذریعے اپنی قسمت کا فیصلہ کر سکتے ہیں ۔مقبوضہ کشمیر کے عوام ، آزادکشمیر کے لوگ اور بیرون ملکوں میں آباد کشمیری ہی وہ قوت ہیں جو کشمیر کے متعلق فیصلہ کرنے کااختیار رکھتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کوئی سرحدی تنازعہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک کشمیر یوں کی آزادی کا مسئلہ ہے ، مودی حکومت نے پانچ اگست کے بعد جو صورت حال پیدا کررکھی ہے اس کا خاتمہ ضروری ہے ۔انہو ںنے کہا کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان کے دورہ مظفر آباد کے دوران اس حوالے سے ان سے تفصیلی گفتگو کی گئی ، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی قومی اسمبلی یا سینٹ میں کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ لگنا پاکستانی قیادت کے مفاد میں نہیں ہے ۔اس سے ہندوستان کو پراپیگنڈہ کا موقع ملے گا ، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی قیادت اور آزادکشمیر کی قیادت نے اس حوالے سے جو پانچ اگست کے بعد بنتا تھا میں کوئی واضح اور دوٹوک کردار ادا نہیں کیا ہے انہوں نے کہا کہ کالے کوٹ کی طاقت ہے وکلا کے پلیٹ فارم سے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے تحریک چلائی جانی چاہیے ۔وکلا کو سیمیاز منعقد کروا کر سیاسی قیادت کو ایک پلیٹ فارم پر لا کر ان سے اس معاملے پر رائے لینی چاہیے ، انہوں نے کہا کہ بحیثیت وزیراعظم انہوں نے تیرویں ترمیم منظور کروا کر آزادکشمیر کاتشخص بحال کیا ، ہم سب پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم کشمیر یوں کی آزادی کے حوالے سے متفقہ موقف اختیار کر کے ایک پلیٹ فارم سے تحریک چلائیں ، انہون نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہماری مائوں ، بہنوں ، بیٹیوں کی عزت خطرے میں ہے کوئی باپ یہ برداشت نہیں کر سکتا کہ اس کی بیٹی کی عزت کو مجروح کیاجائے ۔انہوں نے کہا کہ پونچھ کی طویل ترین تاریخ ہے ، 1832سے لے کر جو بھی تحریک چلی اہلیان پونچھ کا اہم اور منفردکردار ر ہا ہے انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی حکومت نے جو ظلم وستم مقبوضہ کشمیر میں شروع کررکھا ہے میرا ایمان ہے کہ بہت جلد ہندوستان کئی حصو ں میں بٹ جائے گا انہوں نے کہا کہ ہم سب کو جنگ کیلئے تیار رہنا چاہیے ۔ امریکہ کی دوغلی پالیسی ہے اس کی حکمت عملی سے موثر طور پر نبرد آزماہونا ہوگا ، وزیر اعظم آزادکشمیر نے کہا کہ آزادکشمیر میں عدالتی نظام میں اصلاحات لانے کیلئے ضروری اقدامات کیے گئے ہیں آزادکشمیر میں مقدمات کو جلد یکسو کرنے کیلئے اعلی عدالتوں میں ججز کی تعداد بڑھائی گئی تھی ، البتہ ججز کی تعیناتی میںآئین و قانون کو کتنا مد نظر رکھا گیا اس حوالے سے وہ کوئی تبصرہ نہیں کر نا چاہتے انہون نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ آزادکشمیر کی وکلا برداری اپنا کردار ادا کرے ۔انہو ںنے کہا کہ کشمیر یو ںسے ان کی شناخت چھینی جارہی ہے ہندوستان کشمیر یون کی شناخت کو ختم کرنا چاہتا ہے ، ہندوستان کی مختلف جیلوں میں قید گیارہ ہزار بچوں کے حوالے سے کوئی آواز نہیں اٹھائی جارہی ہے ، کل قیامت کے دن ہم اس کا کیا حساب دیں گے بعد ازاں شرکاء تقریب کے اعزاز میں سادہ اور پرتکلف عشائیہ دیاگیا ۔سردار محمد عارف خان ڈسٹرکٹ قاضی کی دعا سے تقریب کا اختتام ہوا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں