کورونا وائرس سے جان کی بازی ہارنے والوں کی تدفین کے معاملہ پر برطانوی پارلیمنٹ میں بحث اور ووٹنگ کل ہو گی

(سعدیہ وارثی،نازشاہ ودیگرکی کاوش)کوروناسے مرنے والوںکی تدفین ،برطانوی پارلیمنٹ میں ووٹنگ کل
مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے مریضوں کی موت کے بعد ایک ہی طرح کا سلوک نہ کرنے کا مطالبہ،سب کواپنے عقائدکے مطابق تدفین کی اجازت ملنی چاہیے،مطالبہ
کورونا وائرس سے ہلاکتوں کے بعد ان کے جنازوں اور تدفین کی اجازت نہ ملنامسلمانوں کے لئے ایک اہم ترین مسئلہ ہے:چیئرمین تحریک حق خودارادیت راجہ نجابت
26مارچ کوکشمیرایشوپربھی بحث ہوگی،سعیدہ وارثی ،ایم پی ناز شاہ ،ایم پی ڈیبی ابراہم ، شیڈو وزیر بیرسٹر یاسمین قریشی ، شیڈو وزیر بیرسٹر عمران حسین مصروف عمل ہیں
بریڈ فورڈ (کشمیرلنک نیوز) کورونا وائرس کی وبا سے جان کی بازی ہارنے والوں کی تدفین کے معاملہ پر برطانوی پارلیمنٹ میں بحث اور ووٹنگ کل ہو گی، مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے مریضوں کو موت کے بعد ایک ہی طرح کا سلوک نہ کرنے کا مطالبہ ، مسلمانوں اور دیگر تدفین کا عقیدہ رکھنے والوں کوجنازے اور تدفین کی اجازت ملنی چاہیے ۔ برطانوی پارلیمنٹ میں حکمران پارٹی کنزرویٹو کی سینئر رہنماء سعیدہ وارثی ، لیبر پارٹی کی شیڈو وزیر ایم پی ناز شاہ ، شیدو وزیر بیرسٹر یاسمین قریشی ، شیڈو وزیر بیرسٹر عمران حسین ودیگر ممبران پارلیمنٹ کو بھی اس اہم معاملہ پر آواز اٹھانے اور ساتھ دینے کا مطالبہ کر دیا ۔ واضح رہے کہ برطانوی انتظامیہ میں کورونا وائرس کی وبا سے وفات پانے والوں کی لاشوں کو بغیر آخری رسومات کے جلانے یا انہیں تلف کرنے کے حوالے سے تجاویز زیر بحث تھیں جس کے خلاف سعیدہ وارثی ، ایم پی ناز شاہ اور دیگر نے پارلیمنٹ میں آواز بلند کرتے ہوئے مختلف مذاہب کے لوگوں کو ان کے مذہبی عقائد کے مطابق تدفین ، جنازے، آخری رسومات کی اجازت کے لئے آواز بلند کی تھی ۔ پارلیمنٹ میں اس اہم ایشو پر ووٹنگ اور بحث کل ہو گی ۔ دریں اثناء برطانوی پارلیمنٹ میں پہلے سے طے شدہ تاریخ پر 26مارچ کو ہی کشمیر کے مسئلہ پر بھی تاریخی بحث ہو گی جس میں ”کشمیر میں انسانی حقوق ” کے موضوع پر ممبران پارلیمنٹ تین گھنٹے سے زائد بحث میں حصہ لیں گے ۔ اس موقع پر معروف کشمیری رہنماء وجموں و کشمیر تحریک حق خود ارادیت کے چیئرمین راجہ نجابت حسین نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے ہلاکتوں کے بعد ان کے جنازوں اور تدفین کی اجازت نہ ملنامسلمانوں کے لئے ایک اہم ترین مسئلہ ہے اور یہ مسلمانوں کے لئے کسی طور پر قابل قبول نہیں کہ ان کی میتوں کو جنازوں کے بغیر اور دفنایا نہ جانا ہمارے مذہبی عقائد اور جذبات کو مجروح کرنے کی کوشش ہے ۔ ایم پی سعیدہ وارثی ، ایم پی ناز شاہ نے پارلیمنٹ کے اندر اس معاملہ زبردست اور بہترین قدم اٹھایا جس پر برطانیہ میں مقیم پوری مسلم کمیونٹی ان کی شکر گزار ہے ۔ ہم برطانیہ بھر کے مسلمانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس مسئلہ پر اپنے اپنے علاقوں کی ایم پی سے رابطہ کر کے کل ہونے والی اس اہم مسئلہ پر ووٹنگ میں ساتھ دینے کا مطالبہ کریں ۔ ہم نے بطور تحریک متعدد ممبران پارلیمنٹ کو ای میل اور پیغامات کے ذریعے اس مسئلہ پر ساتھ دینے کی اپیل کی ہے تاہم ہر حلقہ میں مقیم مسلم کمیونٹی خود بھی اپنے اپنے ایم پی کے ساتھ رابطہ کر کے ان سے اہم مسئلہ پر سنجیدہ مؤقف اپنانے اور ساتھ دینے کا مطالبہ کیا جائے ۔ راجہ نجابت حسین نے مزید کہا کہ جہاں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کے بعد جنازہ اور تدفین مسلمانوں کے لئے بہت اہم مسئلہ ہے وہیں 7ماہ سے کرفیو اور لاک ڈائون میں قید کشمیری بھی مسلمانوں کا ہی بڑامسئلہ ہیں۔اس وقت چند دن کے جذوی کرفیو اور لاک ڈائون سے دنیا ہل گئی ہے لیکن پچھلے 7ماہ سے کشمیر میں لاک ڈائون اور کرفیو میں ہونے والے بھارتی ظلم و ستم پر کسی کان پر جوں تک نہ رینگی ۔ راجہ نجابت حسین نے کہا کہ کل جہاں کورونا وائرس سے ہلاکتوں اور مسلمانوں کے اہم مسئلہ پر برطانوی پارلیمنٹ میں ایم پی سعیدہ وارثی اور ناز شاہ کی کوششوں سے ووٹنگ ہونے جا رہی ہے وہیں ۔26مارچ کو کشمیر کے مسئلہ پر بھی برطانوی پارلیمنٹ میں طویل اور تاریخی بحث ہونے جا رہی ہے جس میں ”کشمیر میں انسانی حقوق ” کو زیر بحث لایا جائے گا ۔ کشمیر پر بحث کے لئے ایم پی ڈیبی ابراھم ، ایم پی بیرسٹر یاسمین قریشی ، ایم پی بیرسٹر عمران حسین اور دیگر ان کے ساتھیوں کی کاوشیں بھی قابل تحسین ہیں جن کی پارلیمنٹ کے اندر اور باہر سطح پر کشمیر کاز کے لئے کی جانے والی کوششیں یقینا کشمیریوں کی اس تحریک میں مددگار ثابت ہوں گی ۔ راجہ نجابت حسین نے برطانیہ بھر کی مسلم کمیونٹی سے اپیل کی کہ و ہ اپنے اپنے حلقوں کے ممبران پارلیمنٹ کو فوری ای میل ، پیغامات کے ذریعے ان دونوں اہم مسائل پر ساتھ دینے کے لئے اپیل کریں تا کہ اس حوالے سے کوششیں کرنے والے سعیدہ وارثی ، لیبر پارٹی کی شیڈو وزیر ایم پی ناز شاہ ،ایم پی ڈیبی ابراھم ، شیدو وزیر بیرسٹر یاسمین قریشی ، شیڈو وزیر بیرسٹر عمران حسین کی کوششیں نتیجہ خیز ثابت ہو سکیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں