مقبوضہ کشمیر:قابض فوج نے نوجوان شہیدکردیا،مجاہدین بدلہ لینے میں کامیاب

سری نگر:شمالی کشمیر کے سوپور قصبہ میںبھارتی قابض فوج نے فوجی آپریشن کے دوران گولہ بارود سے کئی مکانوں کو تباہ کردیا ہے اس دوران ایک مجاہد بھی شہیدہوگیا،قابض فوج نے علاقے کو محاصرہ میں لے موبائل انٹرنیٹ سروس بھی معطل کردی ۔جنوبی کشمیر کے قصبہ بجبہاڑہ میں مجاہدین کے ایک حملے میں بھارتی سنٹرل ریزرو پولیس فورس( سی آر پی ایف) کا ایک اہلکار ہلاک ہو گیا،ضلع پلوامہ کے ترال قصبے میں قابض فوج نے عسکریت پسندوں کے خفیہ ٹھکانے کا پتہ لگا کر اسے تباہ کرنے کادعوی کیا ہے ،کے پی آئی کے مطابق شمالی کشمیرمیں سوپور قصبے کے آرم پورہ گاوں میں قابض افوا ج کومجاہدین کی موجودگی کی خفیہ اطلاع ملی تھی جس کے بعد انہوں نے علاقہ کو محاصرے میں لیا۔ بھارتی فوج کو اطلاع ہے کہ اس علاقے میں دو سے تین مجاہدین موجود ہیں۔سیکورٹی فورسز نے گزشتہ شب سے ہی پورے علاقہ میں سرچ آپریشن شروع کر دیا تھا۔ جو بدھ کی صبح تصادم میں تبدیل ہوا۔ ذرائع کے مطابق علاقہ میں موبائل انٹرنیٹ سروس معطل کی گئی ہے۔عہدیداروں نے بتایاکہ فوج نے پہلے ہی علاقے میں مزید کمک منگوائی ہے۔ پہلے بھارتی فوج نے پہلے بارودی مواد کا استعمال کیا اور بعد میںمارٹرشیلنگ کی جس سے کئی مکان تباہ ہوگئے ، علاقے میں آخری اطلاع ملنے تک آپریشن جاری تھا،ایک اطلاع کے مطابق بھارتی فوج نے اس مکان کو بارودی مواد سے اڑادیا جس میں مجاہدین پناہ لئے ہوئے تھے مکان سے آگ کے شعلے اور دھواں دور دور تک دکھائی دے رہا تھا ،بھارتی فوج کی اس کارروائی میں ایک مجاہد کے شہید ہونے کی اطلاع ہے،علاوہ ازیں جنوبی قصبہ بجبہاڑہ میں مجاہدین نے سی آر پی ایف پارٹی پر حملے کرکے فائرنگ کی اور گرینیڈ پھینکے جس کے نتیجے میں ایک سی آر پی ایف اہلکار ہلاک ہو گیا۔شیولال نیتیا نامی سی آر پی ایف اہلکار کا تعلق سی آر پی ایف کی 116 بٹالین سے تھا۔ایک اہلکار کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔حملے کے بعد پورے علاقے کو فوج و فورسز نے محاصرے میں لیکر تلاشی کی کاروائی شروع کی جو آخری اطلاعات ملنے تک جاری تھی ۔ گولیوں کی آواز سے پورا علاقہ لرز اٹھا ۔حملے کے فورا بعد پولیس و فورسز کی اضافی نفری علاقے میں پہنچ گئی جنہوں نے ایک سی آر پی ایف اہلکار کو ایس ڈی ایچ بجبہاڑہ منتقل کیا جہاں ڈاکٹروں نے اس کی حالت نازک دیکھ اسے جی ایم سی اننت ناگ منتقل کیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ بیٹھا ۔حملے کے بعد پورے علاقے کو سیل کرکے حملہ آوروں کی تلاش بڑے پیمانے پر شروع کر دی ۔ پولیس کے ایک سنیئر افسر نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حملے میں ایک سی آر پی ایف اہلکار زخمی ہو گیا ۔ ضلع پلوامہ کے ترال قصبے میں بھارتی فوج نے عسکریت پسندوں کے خفیہ ٹھکانے کا پتہ لگا کر اسے تباہ کرنے کا دعوی کیاہے سی آر پی ایف کی 180 بٹالین، ایس او جی ترال اور فوج کی 42آر آر نے مصدقہ اطلاع موصول ہونے کے بعد ترال کے ناگہ بل علاقے سے متصل جنگلاتی علاقے کو محاصرہ میں لیا۔ فوج کا دعوی ہے یہ ٹھکانہ ممکنہ طور پر ممنوعہ تنظیم انصار غزو الہند سے وابستہ عسکریت پسندوں کا ہوسکتا ہے۔اس سے قبل گزشتہ دنوں ترال کے کملا علاقے میں عسکریت پسندوں کی ایک کمین گاہ کو تباہ کیا کیا گیا تھا۔دریں اثناء حزب سربراہ اور متحدہ جہاد کونسل کے سربراہ سید صلاح الدین نے اپنے ایک بیان میں کپواڑ ہ اور کولگام میں بھارتی فوج کے ساتھ شہیدہونے والے مجاہدین کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ کپواڑہ معرکے میں شہدا ء مجاہدین نے جدید ہتھیاروں سے لیس ہزاروں بھارتی فوجیوں کے سامنے سر کٹانے کو ترجیح دے کر یہ واضح پیغام دیا کہ آزاد انسان کی ایک دن کی زندگی غلامی کی ہزار سالہ زندگی سے بہتر ہے انہوں نے کہا کہ اس معرکے میں نہتے کشمیری مجاہدین کے ہاتھوں 13بھارتی فوجی ہلاک اور 30سے زائد زخمی ہوئے۔انہوں نے شہداء مجاہدین کو زبردست خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ شہداء ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں اور ان کا یہ مقدس خون رائگاں نہیں جائے گا۔جہاد کو نسل کے چیرمین نے ہفتہ رفتہ کے شہداء کو بھی زبردست خراج عقیدت ادا کیا،ان کیلئے بلند درجات اور ان کے ورثاء کیلئے صبر جمیل کی دعا کی اور اس یقین کا اظہار کیا کہ شہداء کے مقدس لہو کے ساتھ کسی کو بھی کھلواڑ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ۔ان شا ء اللہ دیر سویرآزادی کا سورج ضرور طلوع ہوگا اور قربانیاں رنگ لائیں گی ۔ سید صلاح الدین نے اس عزم کو دہرایاکہ تحریک آزادی کشمیر ہر محاذ پر جاری رہے گی۔ مقبوضہ کشمیرمیں کورونا وائرس میں مبتلا ایک اور مریض جاں بحق ہوگیااس طرح اس وائرس میںمرنے والوں کی تعداد تین ہوگئی بیرون ریاست یا بیرون ممالک سے آئے کل 37,713افراد کو نگرانی میں رکھا گیا اور اب تک جموںوکشمیر میں 128افراد کورونا وائرس میں مبتلا پائے گئے ہیں۔حکومت کی طرف سے جاری کئے گئے روزانہ میڈیا بلٹین میں بتایا گیا ہے کہ نوول کورونا وائرس کے 125 مثبت کیسز میں سے 118 سرگرم کیسز ہیں ،04 مریض صحتیاب ہوئے ہیں اور 03کی موت واقع ہوئی ہے۔ اب تک9209 افراد کو ہوم کورنٹین میں رکھا گیا ہے جس میں سرکار کی طرف سے چلائے جارہے کورنٹین مراکز بھی شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ567 افراد کو ہسپتال کورنٹین میں رکھا گیا ہے۔118کو ہسپتال آئیسولیشن میں رکھا گیا ہے جبکہ 20,735 افراد کو گھروں میں نگرانی میں رکھا گیا ہے۔اسی طرح بلیٹن کے مطابق7084افرادنے 28روزہ نگرانی مدت پوری کی ہے۔بلیٹن میں مزید بتایا گیا ہے کہ اب تک 1900نمونے جانچ کے لئے بھیجے گئے ہیں جن میں سے 1763 نمونوں کی رِپورٹ منفی پائی گئی ہے اور 12کی روپورٹیں 07اپریل 2020 تک آنا باقی ہے ۔لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ گھروں میں ہی رہیں اور سماجی دوری کو برقرار رکھیں۔ ان سے مزید کہا گیا ہے کہ وہ سفری تفاصیل یا مثبت معاملے کے ساتھ رابطے کو رضاکارانہ طور پر رِپورٹ کریں۔ایڈوائزری کے مطابق لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ صحت مند رہنے کے لئے اپنے گھروں میں کثرت کیا کریں۔ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کووِڈ ۔19کے دوران جبکہ ہم سب اپنے گھروں میں رہتے ہیں اور ہماری نقل و حمل محدود ہوکر رہ گئی ہے ، اس صورتحال میں ہر عمر کے لوگوں کے لئے ضروری بنتا ہے کہ وہ وقفے وقفے سے تین سے پانچ منٹ تک جسمانی طور متحرک رہیں ۔لوگ اپنے گھروں کے اندر چہل قدمی کرسکتے ہیںجس سے نفسیاتی دبائو کم ہوگا اور خون کا دورہ معمول کے مطابق رہے گا۔ لوگوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ کووِڈ ۔19 کے پھیلائو کے دوران اپنا خاص خیال رکھیں ۔اس دوران وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ معیاری وقت گزارے اورافرادی خانہ کے ساتھ بات چیت تاکہ تنائو میں کمی لائی جاسکے۔ دریں انثاء کووڈ19میں مبتلاہونے والے افرادکی تعدادمیں متواتر اضافہ ہونے کے بیچ حکام نے اس خطرناک وائرس کے پھیلاو کوروکنے کیلئے مزیدسخت اقدامات اٹھائے ہیں ،جسکے تحت ایسے تمام علاقوں ،دیہات ،کالونیوں اوربستیوں کوریڈ زون قراردیاجارہاہے ،جہاں سے تعلق رکھنے والے ایک سے زیادہ لوگ کوروناوائرس میں مبتلاپائے جاتے ہیں یاکہ کسی ایسے مریض کی موت واقعہ ہوجاتی ہے ۔ کے پی آئی کے مطابق حکام نے سری نگرشہرمیں عیدگاہ ۔لالبازار،راجباغ اور جواہرنگرکے علاقوں کوریڈزون کے زمرے میں شامل کرلیاجبکہ شمالی ضلع بانڈی پورہ کے گنڈجہانگیرحاجن نامی گاوں کوبھی ریڈزون قراردیاگیا ہے ۔ریڈزون قراردئیے گئے ان تینوں علاقوں کوچاروں اطراف سے سیل کردیاگیاہے اوریہاں تمام داخلی اورخروجی راستوں پرخاردارتاریں بچھانے کیساتھ ساتھ پولیس وفورسزکے دستے تعینات کردئیے گئے ہیں ۔عیدگاہ ،لالبازار اورگنڈجہانگیر میں لاوڈ اسپیکروں کے ذریعے اعلان کیاگیاکہ یہاں آواجاہی پرمکمل پابندی عائدکردی گئی ہے ،اسلئے لوگ اپنے گھروں سے باہرنہ آئیں ۔بتایاجاتاہے کہ ضلع مجسٹریٹ سری نگرڈاکٹرشاہداقبال چودھری نے شہرمیں عیدگاہ اورلالبازارعلاقوں کوریڈزون قراردئیے جانے کاآرڈرجاری کردیاکیونکہ ان دونوں علاقوں سے تعلق رکھنے والے کچھ افرادکوکووڈ19میں مبتلاپایاگیاہے ۔معلوم ہواکہ شہرکے دونوں علاقوں کومکمل طورپرسیل کردینے کے بعدیہاں کچھ میڈیکل ٹیمیں بھی تعینات کردی گئیں ،جواسبات کاپتہ لگانے کی کوشش کریں گی کہ کہیں ان دونوں بستیوں کارہنے والاکوئی اورشخص کوروناوائرس میں مبتلاتونہیں ہے ۔بتایاجاتاہے کہ دونوں علاقوں میں مشتبہ مریضوں کے نمونے حاصل کرنے کے بعدٹیسٹ کیلئے بھیجے جائیں گے ،اوریہ دونوں علاقے تب تک مکمل طورپرسیل رہیں گے جب تک ان نمونوں کے تشخیصی رپورٹ نہیں آئیں گے ۔ادھر ایک ٹی وی چینل کی خبرکے مطابق گنڈجہانگیر حاجن بانڈی پورہ سے تعلق رکھنے والے ایک کووڈ19مریض کی موت واقعہ ہوجانے کے بعدا س پورے گاوں کوریڈزون قراردینے کے بعدسیل کردیاگیاہے اوریہاں پولیس وفورسزکے دستے تعینات کردئیے گئے ہیں ۔بتایاجاتاہے کہ گنڈجہانگیر حاجن میں بھی مشتبہ مریضوں کے نمونے حاصل کرنے کے بعدٹیسٹ کیلئے بھیجے جائیں گے ،اوریہ علاقہ تب تک مکمل طورپرسیل رہے گا جب تک ان نمونوں کے تشخصیصی رپورٹ نہیں آئیں گے ۔ذرائع نے بتایاکہ اسے پہلے جموں وکشمیرمیں کل 45علاقوں یابستیوں کوریڈزون قراردیاگیاتھا،جن میں سے 26کشمیرصوبے میں ہیں اورباقی 19علاقے صوبے جموں اودھم پور،راجوری ،سانبہ اورجموں اضلاع میں واقع ہیں ۔ایسے تمام 45علاقوں سے تعلق رکھنے والے کئی افرادکوبھی کوروناوائرس میں مبتلاپایاگیاہے جس کی بناپراس مہلک وائرس کوپھیلنے سے روکنے کیلئے حکام نے یہ سخت اقدامات روبہ عمل لائے ہیں ۔اس دوران ایک میڈیارپورٹ میں بتایاگیاکہ جموں وکشمیرمیں گِذشتہ رو, دوپہرتک جن لگ بھگ50علاقوں ،دیہات ،بستیوں یاکالونیوں کوریڈزون قراردیاگیاہے ،ان میں سے 40 سے زیادہ متاثرہ بستیاں دیہی علاقوں میں واقع ہیں جبکہ کم سے کم 8ایسی نستیاں سری نگرشہرمیں واقع ہیں ،جن میں منگل کے روزریڈزون قراردیاگیاعیدگاہ اورلالبازار کاعلاقہ بھی شامل ہے ۔حکام کاحوالہ دیتے ہوئے ایک رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ ریڈزون قراردئیے جانے والے علاقوں میں آواجاہی پرمکمل پابندی عائدکردی جاتی ہے اورکسی بھی شخص کوایسے علاقوں سے باہرکہیں اورجانے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے اورنہ کسی اورعلاقے کے رہنے والے کسی بھی شخص کوایسے علاقوں کی حدودمیں داخل ہونے کی اجازت دی جاتی ہے ۔حکام نے بتایاکہ متعددایسے علاقوں کوبفرزون بھی قراردیاگیاہے ،جہاں کے رہنے والے افرادکے نمونے ٹیسٹ کیلئے لئے گئے ہیں اوران کی تشخیصی رپورٹ آناباقی ہے ۔ادھر راجباغ اور جواہرنگر کے علاقوں کو بھی ریڈزون قرار دیاگیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں