2010میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے غربت شماری سروے پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ پیپلز پارٹی کی حکومت کے آشیرباد سے کرائے گئے سروے پر تمام حلقے سوال اٹھارہے ہیں

معاون خصوصی ہمراہ سپیکرآزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی خواجہ بشیر احمد نے کہا ہے کہ2010میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے غربت شماری سروے پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ پیپلز پارٹی کی حکومت کے آشیرباد سے کرائے گئے سروے پر تمام حلقے سوال اٹھارہے ہیں اور آئندہ بھی ہمیشہ سوال اٹھتے رہیں گے۔ بی آئی ایس پی /احساس پروگرام کے جن بینیفیشریز(جن میںبعض سرکاری ملازمین ہیں) پر سوالات اٹھ رہے ہیں وہ بینیفیشریز ہیں جنکی نشاندہی 2010میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے غربت شماری سروے کے ذریعے کی گئی تھی۔ وفاقی حکومت نے 2010 کے سروے کے مطابق بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مستفید ہونے والے افراد کے علاوہ مزید افراد کو شامل کیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے عہدیداران کی طرف سے اپنے ہی کئے گئے سروے پر تنقید مضحکہ خیز ہے۔ حکومت BISPاحساس پروگرام سے مستفید ہونے والے سرکاری ملازمین سے حاصل کی گئی رقم واپس حاصل کر کے مستحقین میں تقسیم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ نیلم میں احساس ایمرجنسی گرانٹ(بینظیر انکم سپورٹ پروگرام) کے تحت مستحقین میں رقوم کی تقسیم کو شفاف طریقے سے سر انجام دیا جا رہا ہے اور اس حوالے سے ضلع بھر سے موصول ہونے والی شکایات کی روشنی میں BISPاحساس پروگرام 2010 کے سروے میں موجود خامیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونین کونسل نیلم کے کسب پورہ وارڈ کے علاوہ ضلع بھر کے تمام گاؤں جو سروے میں شامل نہیں کئے گئے ان سے آئندہ ترجیحی بنیادوں پرمستحقین کی شمولیت کو یقینی بنائیں گے۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان کے بروقت جرأت مندانہ فیصلوں سے خطے کو کورونا کے بڑھتے ہوئے ممکنہ پھیلا ؤ کو روکنے میں خاطر خواہ کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ موجودہ صورتحال میں لاک ڈاؤن کو جاری رکھنے کیلئے حکومت تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کر کے حتمی فیصلہ کرے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں