آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کسی تیسرے فریق کی ثالثی کوئی نئی بات نہیں۔
ماضی میں کئی عالمی رہنماؤں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرنے اور خطے میں امن و سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے کوششیں کیں۔
ان خیالات کا اظہار ہونے نے پاکستان کے ایک معروف انگریزی جریدے میں اپنے ایک طویل مضمون میں کیا جس میں انہوں نے ”امن کی تلاش” کے عنوان سے برصغیر کی تاریخ اور پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے پس منظر کو بڑی وضاحت سے بیان کیا۔
پاکستان اور جموں و کشمیر کے عوام نے ہمیشہ کثیر الاقوامی سفارت کاری کی حمایت کی اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بھی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جب 1948 سے 1957 تک مسئلہ کشمیر پر طویل غور و حوض کے بعد متعدد قرار دادیں منظور کیں اور بھارت اور پاکستان کے لیے اپنا کمیشن تشکیل دیا تو پاکستان نے اس کے ساتھ بھرپور تعاون کیا۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بسنے والے کشمیری 2019 کے بعد منظم نسل کشی سمیت بھارت کے مظالم کو نہایت صبر و استقامت کے ساتھ سہہ رہے ہیں۔
اپنی تاریخ کے اس تاریک ترین لمحہ میں اگر وہ کسی ملک کی طرف مدد کے لیے دیکھ رہے ہیں تو وہ صرف پاکستان ہے۔
Load/Hide Comments