آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ گزشتہ اکتیس سالوں میں بھارتی فوج نے بارہ ہزار خواتین کے شوہروں کو قتل کر کے ان خواتین کو بیوگی کی زندگی گزارنے پر مجبور کر دیا ہے۔
ہر عمر کی گیارہ ہزار سے زیادہ خواتین کو بھارتی فوج نے انتقامی طور پر جنسی تشدد کا نشانہ بنایا تاکہ مقبوضہ ریاست کی پوری آبادی کو ہراساں اور خوف زدہ کر کے انہیں تحریک آزادی سے دستبردار ہونے پر مجبور کیا جائے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں خواتین کے ساتھ ہونے والے غیر انسانی سلوک کی مثال دنیا کے کسی اور تنازعہ میں نہیں ملتی۔
تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر فہیم کیانی کی طرف سے بیوہ خواتین کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ ویبی نار سے خطاب کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں صرف بیوہ خواتین ہی نہیں بلکہ ان خواتین اور بچوں کی حالت زار سب سے زیادہ المناک اور درد ناک ہے۔
جن کے شوہر اور والد بھارتی فوج نے اغوا کر کے زبردستی غائب کر دئیے گئے اور کئی برس گزر جانے کے باوجود ان خواتین اور ان کے بچوں کو یہ معلوم نہیں کہ وہ زندہ ہیں یا مار دئیے گئے۔
ان خواتین کی زندگیاں ان کے لیے جہنم بن چکی ہیں کیونکہ بھارتی فوج کے غیر انسانی مظالم کے باعث وہ مسلسل اذیت اور کرب سے دو چار ہیں۔
ان تمام خواتین کی شناخت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔
ویبی نار سے خطاب کرتے ہوئے تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر فہیم کیانی نے کہا کہ کرہ ارض پر کوئی ایسی جگہ نہیں جہاں خواتین اس درد اور کرب کا شکار ہوں جس کا سامنا مقبوضہ جموں و کشمیر کی خواتین کو ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت اپنی فسطائی پالیسی کے تحت کشمیریوں کو جھکانے اور انہیں آزادی کے مطالبہ سے دستبردار کرنے کے لیے ان کی خواتین کے ساتھ یہ سلوک کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جبری گمشدگیاں بھارتی فسطائی حکومت کے بہت سے ہتھیاروں میں سے ایک ہتھیار ہے جس کا مقصد کشمیریوں کی کمر ہمت کو توڑنا ہے۔