اسلام آباد کے مدرسے میں طالبعلم کی مشکوک موت، ورثاء کا قتل کا الزام

حویلی کے رہائشی 13 سالہ نوجوان کی نعش اسلام آباد کے ایک مدرسے سے برآمد ہوئی ہے جس کے بارے میں اس کے ورثا کو شبہ ہے کہ اسے قتل کیا گیا ہے تاہم مدرسے کی انتظامیہ کے بقول طالبعلم نے خودکشی کی ہے۔ صحافی ثاقب راٹھور کے مطابق طالبعلم کی نعش  پوسٹ مارٹم کے بعد نعش ورثاء کے حوالے کر دی گئی اور پولیس موت کے حقائق معلوم کرنے کے لیے چھان بین کر رہی ہے۔

اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز تھانہ سہالہ کی حدود میں جامعہ امینیہ ضیاء العلوم نامی مدرسہ سے ایک 13 سالہ نوجوان کی لاش برآمد ہوئی ہے۔ نوجوان کی شناخت حبیب تحسین ولد سردار تحسین ساکنہ حویلی کہوٹہ آزاد کشمیر کے نام سے کی گئی ہے جو پچھلے دس ماہ سے اسی مدرسے میں حفظ کا طالب علم تھا۔

ورثاء کا کہنا ہے کہ ایک دن قبل ادارے سے کال آئی کہ آپکا بچا بیمار ہے۔ ہم نے جا کر اسکو چیک اپ کروایا دوائی لے کر دی اور واپس مدرسے چھوڑ آئے۔ اگلے دن یعنی گزشتہ کل صبح 4 بجے مدرسے سے کال آئی کہ آپکے بچے نے واش روم میں پھندا لگا کر خود کشی کر لی ہے۔ جس کے بعد ہم فوری طور پر متعلقہ تھانہ پہنچے اور رپورٹ درج کروانے کے بعد ہمراہ پولیس مدرسے میں پہنچے تو ہمارے بچے کی نعش جائے وقوع پر نہیں بلکہ باہر برآمدے میں تھی۔

مقتول کے چچا داؤد کا کہنا تھا کہ ہمارا بچہ اپنی خوشی سے مدرسے میں حفظ کرنے گیا تھا اور بہت لائق تھا۔ کوئی بھی ذہنی دباؤ نہیں تھا جس وجہ سے ہم کہہ سکیں کہ وہ کسی بات سے دل برداشتہ ہو کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرے گا۔ ہمارے بچے کو قتل کیا گیا ہے۔

صحافی ثاقب راٹھور نے  جب جامعہ امینیہ ضیاء العلوم کے منتظم سے بات کرنے کے کیے کال کی گئی تو وہ مدرسے میں موجود نہیں تھے۔ جبکہ مدرسےمیں موجود اساتذہ اور منتظین نے اس موضوع پر کوئی بھی بات کرنے سے انکار کر دیا۔

 اسلام آباد پولیس کے ایک عہدیدار کے بقول ورثاء کی درخواست پر ایف آئی آر درج کر لی ہے جس میں ورثاء نے کسی شخص کے بجائے مدرسہ انتظامیہ کو نامزد کیا ہے۔ ‘ہم تفتیش کر رہے ہیں، جیسے ہی کوئی گرفتاری عمل میں آتی ہے تو اس کی اطلاع دی جائے گی۔’

مقتول کے ایک رشتہ دار مسعود احمد خان نے الزام لگایا کہ بچہ قتل ہوا پولیس ابھی تک ہمیں ایف آئی آر کی کاپی نہیں دے رہی۔ ہماری حکام بالا سے گزارش ہے کہ ہمیں جلد از جلد انصاف فراہم کیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں