وزارت ٹیوٹا (Tevta)اور محکمہ ایلیمنٹری و سیکنڈری ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی نااہلی غفلت اور لاپروائی کی بدولت گورنمنٹ ووکیشنل ٹریننگ سنٹر دستکاری سکول برائے خواتین ڈڈیال میں طالبات کا مستقبل تاریک .
ووکیشنل ٹریننگ سنٹر میں پانچ ٹیچر میں سے تین مسلسل غیر حاضر طالبات کی جانب سے متعدد بار تحریری شکایات کے باوجود بھی شنوائی نہ ہو سکی ووکیشنل ٹریننگ سنٹر کی طالبات سمیت ڈڈیال کے سیاسی و سماجی حلقے سراپا احتجاج تفصیلات کے مطابق حکومت آزاد کشمیر کی وزارت ٹیوٹا و محکمہ ایلیمنٹری و سیکنڈری ایجوکیشن کی ڈھیلی گرفت غفلت اور لاپروائی اور نااہلی کی بدولت گورنمنٹ ووکیشنل ٹریننگ سنٹر و دستکاری سکول برائے خواتین تباہی کے دھانے پر ووکیشنل ٹریننگ سنٹر جس کا باضابطہ افتتاح 1990میں اس وقت کے وزیر جنگلات و اکلاس چوہدری محمد یوسف نے کیا تھا .
اس وقت ایک سنٹر میں 30کے قریب طالبات تعلیم حاصل کر رہی ہیں جس میں 5ٹیچر ز میں سے 3ٹیچرز مسلسل غیر حاضر ہیں صرف 2مقامی ٹیچرز حاضر ڈیوٹی پر حاضر ہیں ان میں سے ایک اسسٹنٹ معلمہ فردوس مظفر جو مظفرآباد سے تعلق رکھتی ہیں .
12سال سے جب سے یہاں تعینات ہوئی ہیں تنخواہ تو ڈڈیال سے لے رہی ہیں لیکن 12سال سے ناصرف طالبات بلکہ ٹریننگ سنٹر نے بھی ان کی شکل نہیں دیکھی جبکہ دوسری ٹیچر یاسمین اختر جو چڑھوئی سے تعلق رکھتی ہیں وہ بھی کئی سالوں سے غیر حاضر ہیں اور اپنے گھر میں بیٹھے بٹھائے تنخواہ وصول کر رہی ہے جبکہ ایک تیسری ٹیچر فرزانہ جو بحریہٹائون راولپنڈی میں رہائش پذیر ہیں وہ میرپور آن ڈیوٹی ہے لیکن تینوں تنخوائیں تو ڈڈیال سے لے رہی ہیں لیکن ڈڈیال میں حاضری نہ لگانے کی قسم کھا رکھی ہے ان تینوں ٹیچرز کی سیاسی اثروسوخ کا یہ عالم ہے کہ عرصہ کئی سال سے غیر حاضر ہونے کے باوجود طالبات کی طرف سے مسلسل کئی بار تحریری شکایات کے باوجود بھی ان کے خلاف کارروائی نہیں کیا جا رہی ہے اور قومی خزانے پر بوجھ بنی ہوئی ہیں ووکیشنل سنٹر کی طالبات کا میڈیا سے کہنا تھا کہ ان کی جگہ پر مقامی ٹیچرز تعینات کی جائیں اور طالبات نے دھمکی دی ہے کہ ہمارے مستقبل کے ساتھ کھیلنے کی کوشش کی گئی تو پھر ڈڈیال میں سڑکوں پر آنے سے گریز نہیں کریں گے ڈڈیال کے سیاسی و سماجی حلقوں نے بھی وزارت ٹیوٹا سمیت مقامی ایم ایل اے سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے.
ڈڈیال میں کم عمر رکشہ ڈرائیوروں کی بھرمار شہری شدید تشویش میں مبتلا کوئی ان کو پوچھنے والا نہیں ہے شہر میں رکشہ کی پارکنگ نہ ہونے کے باعث شاپنگ کے لیے آنے والوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے جس سے ٹریفک بھی جام رہنا معمول بن گیا ہے .
تفصیلات کے مطابق کے ڈڈیال شہر میں کم عمر ڈرائیوروں کی بھرمار اناڑی ڈرائیور جو حادثات کا سبب بننے لگے اس کے علاوہ رکشہ کی پارکنگ نہ ہونے کے باعث شہر میں جگہ جگہ رکشے کھڑے کر دیے جاتے ہیں ٹریفک وارڈن پولیس بھی لمبی تان کر سو گئ ہے کوئی ان کو پوچھنے والا نہیں ہے جگہ جگہ رکشے کھڑے رہنے سے شہر میں شاپنگ کے لیے آنے والوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے شہریوں کا کہنا ہے کہ شہر میں سڑک پر جگہ جگہ رکشے کھڑے کر دیے جاتے ہیں .
جس سے آئے روز ٹریفک جام رہنا معمول بن گیا ہے آئے روز رکشے سڑک کے اطراف میں کھڑے دیے جاتے ہیں شہر میں ان رکشوں کی پارکنگ کا ابھی تک کا کوئی انتظام موجود نہیں ہے شہر میں رکشوں کی پارکنگ کا نہ ہونا لمحہ فکریہ ہے شہریوں کا مزید کہنا ہے کہ اناڑی ڈرائیور جو رکشہ چلاتا ہے حادثات کا بھی سبب بنتے ہیں ڈڈیال میں رکشوں کی بہت بھرمار ہے لیکن ان کے لیے پارکنگ کا کوئی موثر نظام موجود نہیں ہے شہریوں نے ڈی سی میرپور اور ڈی آئی جی ٹریفک پولیس سے ایک بار پھر پرزور مطالبہ کیا ہے کہ فی الفور اس کا نوٹس لیا جائے اور شہر میں کم عمر ڈرائیوروں کی روک تھام کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں اور شہر میں رکشہ کی پارکنگ کے لیے بھی اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ ہماری مشکلات کم ہو سکیں اور ہم پرسکون زندگی گزار سکیں۔