آزادکشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کی سٹی پولیس نے سوشل میڈیا پر وائرل نازیبا مواد کی بنیاد پرمیڈیکل کالج جنسی ہراسانی کیس میں احسان لطیف کو گرفتار کر کے تفتیش شروع کر دی ہے
نجی ٹی وی چینل سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے سٹیشن ہاوس آفسیر راشد حبیب نے بتایا کہ ابتدائی طور پر ملزم کو گرفتاری کو صیغہ راز میں رکھ گیا تھا تاکہ اس کیس میں ممکنہ طور پر ملوث دیگر افراد تک پہنچا جا سکے پولیس نےملزم کے خلاف اس سے پہلے میڈیکل کالج کی جانب سے کی گئی انکوائری رپورٹ بھی طلب کر رکھی ہے جس کی بنیاد پر ملزم کو میڈیکل کالج کی ملازمت سے برطرف کیا گیا تھا وہ انکوائر رپورٹ بھی مقدمے میں شامل کی جا سکتی ہے تاہم تفتیشی آفیسر راشد حبیب نے مزید تفصیلات بتانے سے یہ کہ کر انکار کردیا کہ معاملے میں سماجی ردعمل اس کیس کو مزید پیچیدہ کر سکتا ہے تفتیش مکمل ہونے اور عدالت میں چالان پیش ہونے تک مکمل تفصیلات سامنے لانے سے ملزمان معاملے میں مشکلات پیدا کرسکتے ہیں
یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے سے میڈیکل کالج جنسی حراسگی کی حوالے سے سوشل میڈیا پر مختلف نازیبا مواد گردش کر رہا ہے جس کے رد عمل میں سول سوسائٹی کا شدید ردعمل سامنے آیا تھا احتجاج اور اعلی سرکاری حکام کو سول سوسائٹی کی جانب سے کی درخواستوں کی روشنی میں پولیس نے ملزم کو گرفتار کر رکھا ہے ہے تاہم اس سے پہلے میڈیکل کالج کی سطح پر ملزم جو ایڈمن آفیسرکی پوسٹ سے انکوائری میں جرم ثابت ہونے پر برطرف کردیا گیا تھا البتہ تاحال میڈیکل کالج کی جانب سے موقف سامنے نہیں آرہا نہ اس سوال کا جواب مل رہا ہیکہ جرم ثابت ہونے پر اگر ملزم کو ملازمت سے برطرف کیا گیا ہے تو جرم ثابت ہونے پر اس کے خلاف قانونی کاروائی کے لئے ایف آئی آر کیوں درج نہیں کرائی گئی
شاہد قیوم راجہ مظفرآباد میں ڈیلی کشمیر لنک ڈاٹ کام کے نامہ نگار ہیں۔