سری نگر میں اقوام متحدہ کے دفتر کی طرف مارچ روکنے کیلئے کرفیو اور دیگر پابندیاں سخت

سری نگر: سری نگر میں اقوام متحدہ کے دفتر کی طرف مارچ روکنے کیلئے جمعہ کو بھارت نے کرفیو اور دیگر پابندیاں مزید سخت کردی ہیں۔قابض انتظامیہ نے مقبوضہ وادی خاص طور پر سرینگر میں جگہ جگہ بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات کر کے اسے ایک فوجی چھائونی میں تبدیل کر دیا ہے۔ کے پی آئی کے مطابق بھارتی فورسز اہلکاروں نے لوگوں کو بھارتی جارحیت کے خلاف احتجاج کے لیے گھروں سے باہر آنے سے روکنے کیلئے سڑکوں پر جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کر رکھی ہیں اور خار دار تاریں بچھائی ہیں تاہم لو گ کرفیو ، پابندیوں اور رکاوٹوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے گھروں سے باہر آکر جموںوکشمیر کو خصوصی حیثیت فراہم کرنے والی بھارتی آئین کی دفعہ 370کی معطلی کے مذموم بھارتی اقدام کے خلاف مسلسل احتجاج کر رہے ہیں۔مقبوضہ علاقے میں ٹیلی ویژن ، انٹر نیٹ اور مواصلات کے دیگر تمام ذرائع بھی مسلسل معطل ہے جس کی وجہ سے مقبوضہ علاقے کا بیرونی دنیا سے رابطہ بالکل معطل ہے۔ ادھر سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق سمیت تمام حریت رہنما گھروں اور جیلوں میںنظر بند ہیں۔ سینکڑوں سیاسی رہنمائوں اور کارکنوں سمیت چھ ہزار سے زائد کشمیریوں کو حراست میں لیا گیا ہے ۔حراست میں لیے جانے والوں میں بھارت نواز رہنما فاروق عبداللہ ، عمر عبداللہ ، محبوبہ مفتی، غلام احمد میر ، انجینئر عبدالرشیداور شاہ فیصل بھی شامل ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کی جیلوں اور تھاتوں میں اب مزید لوگوں کو رکھنے کی گنجائش باقی نہیں رہی ہے لہذا حراست میں لیے گئے بیسیوں افراد کو عارضی حراستی مرکزوں میں رکھا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں